قیادت کا
چناو اور عوام کا امتحان
شیربازعلی
خان
قوموں کی
عروج و زوال
میں لیڈرشپ کا
کردار بہت اہم ہوتا
ہے۔ بغیر لیڈرشپ
کے قومیں بے
سمت منزل کی
طرف رواں ایک بھیڑ
کی ما نند
ہو تی ہیں
اور قیادت کی
خوبیوں سے عاری
لیڈرشپ اس سے
بھی زیادہ خطرناک
ہوتی ہے۔ اگر اس
تناظر میں دیکھا جائے
تو وطنِ عزیز
میں ایک عرصے
سے جاری گونگوں
مسائل کی ایک
بڑی وجہ سمجھ
آتی ہے۔
پاکستان کو
کافی عرصے کے بعد
عمران خان کے صورت
میں ایک لیڈر
ملا ہے جو
مخلصانہ طور پر منزل
کی سمت درست
کرنے اور گھمبیر مسائل
کا حل نکالنے
کے لئیے سرتوڑ
کوشش کر رہا
ہے۔ صاف نظر
آرہا ہے کہ
یہ کاوشیں ماضی
کے مقتدر جماعتوں
کے لئیے باعثِ
پریشانی ہیں اور یہ
پریشانی ان سب کو
“مفادات بچاو” ایجنڈا کے
تحت عمران خان
مخالفت میں ایک کر
دیا ہے جس
کا اظہار مختلف
طریقوں سے سامنے
آرہا ہے اور
آنے والے دنوں میں
اس میں شدّت
کے امکانات ہیں۔
اس پسِ منظر میں اس بات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکت کہ اس وقت ملکی سطح پر سیاسی لیڈرز میں عمران خان کا متبادل کوئی نہیں. ماضی میں حکومتیں بنانےوالی سیاسی جماعتیں اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہیں، ان کی پرانی قیادت یا تو سزائیں بھگتنے میں یا پھر کیسوں کا سامنے کرنے میں مصروف ہے، اور ان کی نوجوان قیادت صرف پدرم سلطان بود کی وجہ سے لیڈر بنے ہیں، اور یہ وصف ان کو پارٹی قیادت تو دے سکتی ہے مگر قومی لیڈر کا رتبہ نہیں۔ دوسرا یہ کہ کسی چھوٹے سے چھوٹے کام میں بھی کسی کے کمی یا خامی کی تلافی کے لئیے اگرایک، دو یا تین مواقعے دئیے جائیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ ناکام رہیں اور بضد رہیں کہ ان کو اور مواقعے دئیے جائیں اور ان کے اولاد کو ان کے بعد لیڈر تسلیم کیا جائے۔ اس کا جواب ںا میں ہوںا ملک و قوم کے لئیے بہتر ہے نہ کہ ہاں میں ہونا، اگر آگے بڑھنا مقصود ہے۔
ہم سب تبدیلی کا خواب دیکھتے ہیں، نظام میں بہتری، لوگوں کی زندگی میں بہتری، اچھی نظم ونسق، حقداروں کو ان کے حقوق تک رسائی، مفاداتِ عامہ کے معالات میں جوابدھی وغیرہ, یہ سب سارے لوگوں کے مشترکہ خواب ہیں اور ایسی تبدیلی جو یہ ممکن بنائے, ہر جگہ کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے اس تبدیلی کے لیئے جدوجہد کی ہے اورایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے. لیکن اب بھی ان کے سامنے بے شمار مسائل ہیں۔ کیا ان مسائل کی وجہ سے تبدیلی کے سفر کو ریورس کر کے پرانے ںطام کے حامیوں کی طرف دیکھا جائے اور پھر ان کو عوام کی محرومیوں کے قیمت پر نسل در نسل حکومت کا موقع دیا جائے اور وہ اتنے مضبوط ہوں کہ نظام ان کے آگے بے بس ہو؟ عوام کا انتخاب راستہ متعین کریگا۔
===============================================================