Sunday, March 26, 2023

ایک آرزو

 ایک آرزو 

شیربازعلی خان 


دینا میں بہتری کی یہ چھوٹی سی خواہش ملاحظہ ہو

ہرایک کی ترجیح وہ پہلی ٹھرے، جو انسانیت کا معاملہ ہو 

جہاں سے غربت مٹے ایسے کہ دور تک ہو نشان نہ باقی

سرمائے کی نہ دوڈ جاری، نہ اِرتکازِ دولت کا مقابلہ ہو

بلا تفریق اور سبھی کی، ہو قدروقیمت زندگی کی 

کسی کی بھی نہ عرصہ ہستی نا قدری میں سوالیہ ہو 

رہیں مقدّم حقوق انسان، معاشرہ ہو مثالی ایسا

حقوق کی ہو یوں پاسداری کہ حق تلفی کا نہ مسئلہ ہو

ہم آہنگی کے رنگوں میں رنگی، ہماری دنیا ہو ایسی بستی   

کوئی نہ غالب، نہ کوئی مغلوب، برابری کا ہی سلسلہ ہو 

نفرت اور خوف پنپ نہ پائیں، تعصب اپنا وجود کھو دے 

خیرخواہ ہوں آپس میں انسان، خیرسگالی کا ہی تبادلہ ہو 

عدل کی ایسی کرنیں پھوٹیں کہ انصاف کا ہو بول بالا

تحسین کے لائق ہو ان کا کردار، مقننہ ہو کہ عدلیہ ہو

امن کا سورج طلوع ہو کر جنگ کے بادل نہ آنے پایئں

فلاحِ انسان ہی چڑھے پروان، کبھی نہ مشکل یہ مرحلہ ہو  


Thursday, November 12, 2020

قیادت کا چناو اور عوام کا امتحان

 

قیادت کا چناو اور عوام کا امتحان
شیربازعلی خان 

قوموں کی عروج و زوال میں لیڈرشپ کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ بغیر لیڈرشپ کے قومیں بے سمت منزل کی طرف رواں ایک  بھیڑ کی ما نند ہو تی ہیں اور قیادت کی خوبیوں سے عاری لیڈرشپ اس سے بھی زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو وطنِ عزیز میں ایک عرصے سے جاری گونگوں مسائل کی ایک بڑی وجہ سمجھ آتی  ہے۔

پاکستان کو کافی عرصے کے بعد عمران خان کے صورت میں ایک لیڈر ملا ہے جو مخلصانہ طور پر منزل کی سمت درست کرنے اور گھمبیر مسائل کا حل نکالنے کے لئیے سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ یہ کاوشیں ماضی کے مقتدر جماعتوں کے لئیے باعثِ پریشانی ہیں اور یہ پریشانی ان سب  کومفادات بچاو” ایجنڈا کے تحت عمران خان مخالفت میں ایک کر دیا ہے جس کا اظہار مختلف طریقوں سے سامنے آرہا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں شدّت کے امکانات ہیں۔

اس پسِ منظر میں اس بات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکت کہ اس وقت ملکی سطح پر سیاسی لیڈرز میں عمران خان کا متبادل کوئی نہیں. ماضی میں حکومتیں بنانےوالی سیاسی جماعتیں اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہیں، ان کی پرانی قیادت یا تو سزائیں بھگتنے میں یا پھر کیسوں کا سامنے کرنے میں مصروف ہے، اور ان کی نوجوان قیادت صرف پدرم سلطان بود کی وجہ سے  لیڈر بنے ہیں، اور یہ وصف ان کو پارٹی قیادت تو دے سکتی ہے مگر قومی لیڈر کا رتبہ نہیں۔  دوسرا یہ کہ کسی چھوٹے سے چھوٹے کام میں بھی کسی کے کمی یا خامی کی تلافی کے لئیے اگرایک، دو یا تین مواقعے دئیے جائیں  لیکن اس کے باوجود بھی وہ ناکام رہیں  اور بضد رہیں  کہ  ان کو اور مواقعے دئیے جائیں اور ان کے اولاد کو ان کے بعد لیڈر تسلیم کیا جائے۔ اس کا جواب ںا میں ہوںا ملک و قوم کے لئیے بہتر ہے نہ کہ ہاں میں ہونا، اگر آگے بڑھنا مقصود ہے۔

ہم سب تبدیلی کا خواب دیکھتے ہیں، نظام میں بہتری، لوگوں کی زندگی میں بہتری، اچھی نظم ونسق، حقداروں کو ان کے حقوق تک رسائی، مفاداتِ عامہ کے معالات میں جوابدھی وغیرہ, یہ سب سارے لوگوں کے مشترکہ خواب ہیں اور ایسی تبدیلی جو یہ ممکن بنائے, ہر جگہ کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے اس تبدیلی کے لیئے جدوجہد کی ہے اورایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے. لیکن اب بھی ان کے سامنے بے شمار مسائل ہیں۔ کیا ان مسائل کی وجہ سے تبدیلی کے سفر کو ریورس کر کے پرانے ںطام  کے حامیوں کی طرف دیکھا جائے اور پھر ان کو عوام کی محرومیوں کے قیمت پر نسل در نسل حکومت کا موقع دیا جائے اور وہ اتنے مضبوط ہوں کہ نظام ان کے آگے بے بس ہو؟ عوام کا انتخاب راستہ متعین کریگا۔

=============================================================== 

Sunday, September 27, 2020

How to save your heart?

 How to save your heart? 💓

1. should: • never expect • never demand • never assume 2. know: • your limits • where you stand • your role 3. don't: • get affected • get jealous • get paranoid 4. just: • go with the flow and be happy • stay positive

(Health & Wellness)

ایک آرزو

  ایک آرزو   شیربازعلی خان   دینا میں بہتری کی یہ چھوٹی سی خواہش ملاحظہ ہو ہرایک کی ترجیح وہ پہلی ٹھرے، جو انسانیت کا معاملہ ہو  جہاں سے غر...