ایک آرزو
شیربازعلی خان
دینا میں بہتری کی یہ چھوٹی سی خواہش ملاحظہ ہو
ہرایک کی ترجیح وہ پہلی ٹھرے، جو انسانیت کا معاملہ ہو
جہاں سے غربت مٹے ایسے کہ دور تک ہو نشان نہ باقی
سرمائے کی نہ دوڈ جاری، نہ اِرتکازِ دولت کا مقابلہ ہو
بلا تفریق اور سبھی کی، ہو قدروقیمت زندگی کی
کسی کی بھی نہ عرصہ ہستی نا قدری میں سوالیہ ہو
رہیں مقدّم حقوق انسان، معاشرہ ہو مثالی ایسا
حقوق کی ہو یوں پاسداری کہ حق تلفی کا نہ مسئلہ ہو
ہم آہنگی کے رنگوں میں رنگی، ہماری دنیا ہو ایسی بستی
کوئی نہ غالب، نہ کوئی مغلوب، برابری کا ہی سلسلہ ہو
نفرت اور خوف پنپ نہ پائیں، تعصب اپنا وجود کھو دے
خیرخواہ ہوں آپس میں انسان، خیرسگالی کا ہی تبادلہ ہو
عدل کی ایسی کرنیں پھوٹیں کہ انصاف کا ہو بول بالا
تحسین کے لائق ہو ان کا کردار، مقننہ ہو کہ عدلیہ ہو
امن کا سورج طلوع ہو کر جنگ کے بادل نہ آنے پایئں
فلاحِ انسان ہی چڑھے پروان، کبھی نہ مشکل یہ مرحلہ ہو