صبحِ بیداری
از شیربازعلی خان
کھبی وہ وقت بھی آئے گا
میرے دیس کے لوگ
امڑ کے نکلیں گے
جس دن کو انتخاب ہو گا
شعوروآگاہی ان کو ہوئی ہوگی
کہ ان کے ہاتھ میں ہے
ڈور سمتِ منزل کی
انہیں ہی کرنا ہے
تابندہ راستہ اپنا
انہیں ہی لکھنے ہیں
وہ حرف حرف کہ جو
ڈھلے جو لفظوں میں
نوِشتئہ دیور بنے
پہنچنا ان کو وہاں ہے
جوچاہ ہے ان کی
وہ چاہ جس کا
مقدر سے فاصلہ نہ رہے
انہیں خبر ہے کہ
یہ ان کی جیت کا دن ہے
اظہار ان کو ہے کرنا
جو ان کا حق بھی ہے
اور قوم کی امانت بھی
بجزصلاحیت و اہلیت, و پاسِ وفا
کوئی معیار نہیں حسنِ انتخاب کا اور
رکھیں گے سب سے مقدم شعارِخدمت کو
کریں گے صرفِ نظراختلافِ مذہب و ذات
رہے جو پیشِ نظر وہ ہے صرف خلقِ خدا
لیئے چلیں گے یہ احساس، آگے بڑھنا ہے
گئے رتوں کا مداوا بھی اس سے ہونا ہے۔
===============================
No comments:
Post a Comment