غزل
از شیربازعلی خان
پھولوں کے درمیان ہو جیسے کوئی گلاب
دلکش حسین رنگوں میں تو حسنِ لاجواب
چھائی بہار تم سے ہے موسم کوئی بھی ہو
رونق جہاں میں جس کے سبب وہ تیرا شباب
آنکھوں کی روشنی میں ترے کہکشاں کے رنگ
روشن جبیں ایسا، لگے ماند ماہتاب
زلفوں کے پھیلنے سے چلے بادل اور ہوا
بادِصبا بھی در سے ترے گزرے با آداب
نظارہٗ چمن میں نہیں کچھ تمھارے بن
جلوے ہیں بکھرےتم سے، اور تم سے آب و تاب
صد آفرین کمالِ مصوّر کے شاہکار
زندہ مثال اس کی تو جو ایک انمول خواب
No comments:
Post a Comment