Friday, August 7, 2020

غزل

 

غزل

از شیربازعلی خان

 

پھولوں کے درمیان ہو جیسے کوئی گلاب

دلکش حسین رنگوں میں تو حسنِ لاجواب

 

چھائی بہار تم سے ہے موسم کوئی بھی ہو

رونق جہاں میں جس کے سبب وہ تیرا شباب

 

آنکھوں کی روشنی میں ترے کہکشاں کے رنگ

روشن جبیں ایسا، لگے ماند ماہتاب

 

زلفوں کے پھیلنے سے چلے بادل اور ہوا

بادِصبا بھی در سے ترے گزرے با آداب

 

نظارہٗ چمن میں نہیں کچھ تمھارے بن

جلوے ہیں بکھرےتم سے، اور تم سے آب و تاب

 

صد آفرین کمالِ مصوّر کے شاہکار

زندہ مثال اس کی تو جو ایک انمول خواب


No comments:

Post a Comment

ایک آرزو

  ایک آرزو   شیربازعلی خان   دینا میں بہتری کی یہ چھوٹی سی خواہش ملاحظہ ہو ہرایک کی ترجیح وہ پہلی ٹھرے، جو انسانیت کا معاملہ ہو  جہاں سے غر...