زندگی اور زندہ دلی
از شیر باز علی
زندگی جہدِ مسلسل کا سفر رکھنا ہے
جینے کی آس و اُمنگ، راہ گزر رکھنا ہے
گرچہ دُشوار ہے یہ سہل نہیں مشکل ہے
تلخیِ وقت کے سہنے کو جگر رکھنا ہے
کبھی گر یوں ہو کہ ممکن نہ ہو خوابوں سے نباہ
اُن اندھیروں میں بھی اُمیدِ سحر رکھنا ہے
کچھ بھی بعید نہیں اوج ہو کہ پستی ہو
مگر لازم ہے کہ جینے کا ہنر رکھنا ہے
چہرے مُرجھاتے ہیں اکثر غم و آلام کے بیج
نہ بُجھا پائے حوادث، وہ شرر رکھنا ہے
سفرِ شوق میں منزل کبھی گر اوجھل ہو
دولتِ عزم و یقیں، پیش نظر رکھنا ہے
نہ بجا ہے یہ شکایت کہ ہمیں کیسا ملا
ہم نے ہر حال میں آباد یہ گھر رکھنا ہے
جب تلک ہے دمِ ہستی میں روانی باقی
زندگی تو نے ہمیں مثلِ گہر رکھنا ہے
No comments:
Post a Comment